تعلیم کی اہمیت

تعلیم انسانوں اور جانوروں کے درمیان واضح فرق پیدا کرتی ہے اور انسان کو تمام مخلوقات میں سب زیادہ ذہین ثابت کرتی ہے۔ یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ زندگی کو بدلنے کا سب سے اہم ذریعہ تعلیم ہی ہے۔ یہ ہماری سماجی اور معاشی حیثیت کو بھی بہتر بناتی ہے۔ تعلیم انسان کے علم و ہنر، شخصیت اور رویہ کو نکھارتی ہے۔

اس سب کے علاوہ، تعلیم لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے کیونکہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ فرد کو اچھی نوکری ملنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے


تعلیم خوراک کی طرح ہی انسان کے لئے ضروری ہے۔ آج کے دور میں تعلیم کے بغیر کامیابی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ تعلیم کسی بھی قوم کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے کافی اہم ہوتی ہے۔

تعلیم ایک فرد کو کام کرنے اور زندگی میں سبقت حاصل کرنے کے لیے بہتر سہولیات فراہم کرتی ہے۔ یہ ایک صحیح راستہ دیکھا کر انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتی ہے اور یوں وہ اعلیٰ خود اعتمادی حاصل کرتا ہیں اور خوشگوار زندگی سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ دوسری طرف، ان پڑھ لوگ احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں اور زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔


ایک تعلیم یافتہ قوم اپنی نئی نسل کی پرورش ایک ان پڑھ قوم سے کہیں بہتر کر سکتی ہے۔ پڑھے لکھے لوگ اپنی قوم کی خوشحالی میں کافی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیم ایک مضبوط اور مستحکم قوم کا ستون ہوتی ہے۔

تعلیم ہمارے خیالات کو بھی تبدیل کرتی ہے۔ زندگی میں ہمیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن تعلیم ان مشکلات سے نمٹنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ تعلیم ہمارے معاشرے سے مختلف سماجی برائیوں جیسے کہ جرائم، چھوٹے بچوں کی شادی، اور نا انصافی وغیرہ کو بھی دور کرتی ہے۔ مجموعی طور پر، ہم اپنی زندگی میں تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتے۔


معاشرے اور قوم کی ترقی کا دارومدار تعلیم پر ہوتا ہے۔ صرف ایک تعلیم یافتہ طبقہ ہی بہتر معیار زندگی کی قیادت کر سکتا ہے۔ پائیدار ترقی، ٹیکنالوجی کا نفاذ اور تعمیری سیاسی و سماجی تبدیلی صرف تعلیم سے ہی ممکن ہے۔ لہذا، یہ معاشرے کی اصلاح اور تعمیر میں بھی کافی معاون ہوتی ہے۔

تعلیم زندگی کے ہر شعبے میں اہم ہوتی ہے۔ اس کی کمی انسان کو مجرمانہ سرگرمیوں کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ غلط کاموں میں ملوث ہونا نہ صرف ایک شخص کی زندگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ جہالت ایک معاشرے کے زوال کا بھی سبب بنتی ہے


تعلیم سے ملک میں امن و امان برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ اچھی تربیت یافتہ اور تعلیم یافتہ قوم قانون شکنی کے بجائے قانون کی پاسداری کو فروغ دیتی ہے۔ اس طرح معاشرے کا امن و امان برقرار رہتا ہے۔ دوسری طرف، ان پڑھ لوگ نہ صرف قانون شکنی کرتے ہیں بلکہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چوری، ڈکیتی، قتل وغیرہ جیسی مجرمانہ سرگرمیوں کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ یہ بالآخر معاشرے میں امن و امان کی خرابی کا باعث بنتا ہے۔

تعلیم صنفی مساوات (Gender Equality) میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک تعلیم یافتہ معاشرے میں کسی بھی انسان کو کمتر نہیں سمجھا جاتا، مرد اور عورت دونوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جاتا ہے۔ خواتین سمیت سب کو یکساں مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ جب کہ ایک ناخواندہ اور جاہل معاشرے میں ایسا کوئی تصور نہیں ہوتا اور خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔