گاندھی جی

گاندھی جی

گاندھی جی گجرات کے پور بندر شہر میں 2 اکتوبر 1879ء کو پیدا ہوۓ ۔

 آپ کا پورا نام موہن داس کرم چندر گاندھی تھا۔  آپ کی ابتدائی تعلیم

  پور بندر میں ہوئی۔ پھر راجکوٹ اور بھاؤ نگر میں تعلیم حاصل کی اس کے

 بعد انگلستان گئے اور1891ء میں بیرسٹری  کی ڈگری حاصل کر ہندوستان

 واپس لوٹے۔ آپ بچپن  سےایماندار تھے ۔

بیرسٹر  بننے کے بعد وکالت کا تجربہ حاصل کرنے کے لیے چند دن بمبئی ہائی کورٹ میں
 رہے۔ انہیں دنوں ایک ہندوستانی فرم کے قانونی مشیر کی حیثیت سے جنوبی افریقہ
 گئے۔ وہاں آپ کافی عرصہ تک رہے۔ یہ عظیم زندگی کی تشکیل کا دور تھا وہاں انہوں
 نے سفید فام حکومت کے جبر و تشدد کے خلاف نو آبادی ہندوستانیوں کی قیادت کی
 اور نٹیال میں ہندوستانی کانگرس کی بنیاد ڈالی۔ گاندھی جی  نے انڈین اوپنین کے مدیر
 کی حیثیت سے کام کیا۔ وہاں کی حکومت کے خلاف آندلن کیے تا کہ ہندوستانی
 انگریزوں کی لوٹ مار سے بچ سکیں۔
اس کے لیے انھیں کئی بار جیل جانا پڑا۔
 گاندھی جی 9 جنوری 1915 کو گاندھی جی  ہندوستا ن  آئے گوپال کرشن
 گوکھلے کے مشورے سے انھوں نے پورے ملک کا دورہ کیا ۔ عا م لوگوں کا
 دکھ اور بدحالی دیکھ کر وہ غمگین ہوگے۔ اور ملک کی خدمت  کا عہد کیا۔ وہ
 احمدنگر میں سابرمتی دریا کے کنارے ایک آشرم میں رہنے لگے۔ عام
 لوگوں کو انصاف دلانے کے لیے انھوں نے ستیہ گرہ کا راستہ اپنایا

گاندھی جی نے ستیہ گرہ کے نئے طریقہ کار سے عوام کو واقف کروایا۔ 
صبر اور عدم تشدد کے راستے سے سچائی اور انصاف کا احساس دلانا اور اس
 کے خیالات میں تبدیلی لانا اس کا اصل مقصد تھا۔ گاندھی جی کی تعلیم تھی
 کہ ستیہ گرہ کرنے والوں کو تشدد اور جھوٹ سے پرہیز کرنا چاہیے۔ 
گاندھی جی کے ستیہ گرہ کی  چرچا پوری دنیا میں ہونے لگی۔ مارٹن لوتھر کنگ
 اور نیلسن منڈیلا  جیسے رہنما ان سے متاثر ہوئے

گاندھی جی نے ستیہ گرہ کی شروعات چمپارن سے کی جس میں انھیں کامیابی
 ملی۔کھیٹرا ستیہ گرہ،  ڈانڈی یاترا، عدم تعاون تحریک، سودیشی  مال کا
 استعمال، بھارت چھوڑو تحریک   ان تمام تحریکوں سے انھوں نے انگریزوں
 کی نیند حرام کر دی۔ کرو یا مرو جیسے نعروں سے عوام میں جوش پیدا کیا۔
اپنے ہاتھ میں لاٹھی لیے ایک سیدھا سادہ انسان لوگوں میں "باپو " اور
 "مہاتما" جیسے ناموں سے پکارا  جانے لگا۔

گاندھی جی نے  ہندوستان کی آزادی میں ایک نمایاں کردار ادا کیا۔  انہوں
 نےچھوت اچھوت کو مٹانے کے لیے بہت کا م کیے اور ہریجنوں کی حالت
 سدھارنے کے لیے بڑی کوششیں کیں۔
 تیس جنوری 1948 کو ایک انتہا پسند شخص ناتھورام گھوڈسے نے انھیں گولی 
 مار کر ہلاک کر دیا۔ اس عظیم رہنمائے قوم نے حق کے لیے جان دے
 دی۔