تندرستی ہزار نعمت ہے

تندرستی ہزار نعمت ہے 

 

ہمارا   جسم ایک مشین کی مانند ہے۔ مشین کا ایک پرزہ خراب ہو جانے سے ساری مشین بیکار
 ہو جاتی ہے۔ جب انسان کا کوئی عضو کام نہیں کرتا  تو   یہ   تکلیف کا باعث بنتا ہے اور ہم  بیمار
 کہلاتا ہے۔ صحت کے بغیر کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔ وہ نہ دنیاوی فرائض سر انجام دے سکتا
 اور نہ اپنوں اور عزیزوں کی مدد کو پہنچ سکتا ہے وہ نہ خدمت خلق کر سکتا ہے اور نہ
 ملک و ملت کے لئے کوئی قربانی پیش کر سکتا ہے۔

تندرستی ہی میں تو کھانے، پینے اور پہننے کا مزا ہے ورنہ کچھ بھی اچھا نہیں لگتا۔ تندرستی نہ ہو
 تو بہار بھی انسان کیلئے خزاں ہے ۔ نہ ہی پرندوں کے سریلے گانوں سے لطف اندوز ہو سکتا
  ہے،دنیا کی تمام دلچسپیاں تندرستی کے بغیر کسی کام کی نہیں۔ ندی کا شور نہروں کا رقص،
 آبشاروں کے نغمے سبزہ زاروں کی لہلہاہٹ اور پھولوں کی مہک ، دنیا کی ہر نعمت بیمار آدمی
 کیلئے بیکار ہے۔ قدرت نے انسان کیلئے کس قدر نعمتیں پیدا کی ہیں۔ طرح طرح کے   ذائقے
 پھل، گھی دودھ مکھن، مٹھائیاں یہ تمام کا ہم لطف اُٹھا سکتے ہیں۔

تندرستی اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ایک خاص نعمت ہے۔ جو لوگ اس نعمت سے مالا مال ہیں وہی دنیا میں
 کامیاب و کامران رہ سکتے ہیں۔ تندرستی سے غربت میں بھی محنت کر کے گزارہ کیا جا سکتا ہے۔ 
مگر بیمار آدمی کے پاس قارون کا خزانہ بھی ہو تو اس کیلئے کسی کام کا نہیں۔ وہ اسے دیکھ دیکھ کر ترستا
 رہتا ہے۔ تندرستی دولت سے بھی بہتر ہے۔ انسان کو زندگی میں کبھی دماغ سے کا م کرنا پڑتا ہے۔
 کبھی جسم سے لیکن بیمار آدمی کی دونوں طاقتیں کم ہو گئی ہوتی ہیں۔ وہ بیٹھا اپنی قسمت پر روتا رہتا
 ہے وہ اپنی رائے اور اپنے بال بچوں کی ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رہتا۔
 اسے دوسروں کا محتاج ہونا پڑتا ہے۔ اور بعض اوقات دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے  پر
 مجبور ہو نا پڑتا ہے۔

کئی غیرت مند لوگ ایسی زندگی سے تنگ آ کر اپنی ہاتھوں ہی اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔  
 دنیا کے بڑے بڑے    سائنسدان، فلسفی ،ڈاکٹر  ،رہنما     تندرستی سے ہی اپنے فرائض سر انجام دیتے
 ہیں۔ ان کے دماغ بھی تندرست ہوتے ہیں اور جسم بھی  اس قابل ہوتے ہیں کہ اپنے فرائض کی 
انجام دہی  کر سکیں۔ تندرستی ہی کے باعث اونچی چوٹیاں  فتح کی جاتی  ہیں۔سمندروں کی گہرائیاں
 میں غوطہ  لگایا جاسکتا ہے اور  چاند پر بھی  پہنچا جا سکتا ہے۔ بڑے بڑے جنگوں کو  جو صحت کے بل پر
 ہی جیتا جاسکتا ہے۔


تندر ستی قائم رکھنے کیلئے حفظان صحت کے اصولوں پر پابندی سے عمل کرنا چاہیے۔ کھانے پینے میں
 احتیاط برتنا چاہیے۔  
ہاتھ نہ ہلاؤ گے تو کمزور ہو کر بے جان ہو جاؤ گے۔ اس لئے خدا کی دی ہو، صحت کو بحال رکھنے اور
 بڑھانے کیلئے کام کرتے رہو اس کے ساتھ ہی ہمیشہ نیک خیال نیک کام نیک کردار، نیک چلن بننے 
کی کوشش بھی کرتے رہو۔ نیکی سے تندرستی کا انعام بھی ملا کرتا ہے۔ حقیقت میں تندرستی،
 نیکی کیلئے ہی ملتی ہے پس نیکی اور تندرستی سے اپنی طاقت سنوارنے کی کوشش سے غافل نہ رہنا 
چاہیے۔ یہ بھی یاد رکھیے کہ جب تک بھوک غالب نہ ہو کچھ نہ کھائیے اور ابھی بھوک باقی ہو تو
 کھانے سے ہاتھ کھینچ لیجئے۔

یاد رکھیں ، تندرستی ہزار نعمت ہے۔