اتوار کا دن

 

اتوار کا دن یعنی چھٹی کا دن ہوتا ہے۔ اسکول اور سبھی سرکاری کام کرنے والوں کے لیے اتوار کا دن
 بہت ہی زیادہ اہم ہے۔ بچے ہوں یا بڑے سبھی اس دن کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔ چُھٹی
 واقعی ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے سارے لوگ کچھ وقت کے لئے اپنے سارے کام سے دور ہو
 کر اپنی زندگی کو جیتے ہیں۔ اس دور میں لوگوں کی زندگی بہت ہی زیادہ دباؤ میں ہو گئی ہے۔
 کام  کاج  کے پیچھے بھاگتے بھاگتے لوگ اپنی اصل زندگی کو جیسے بھول ہی گئے ہیں۔صبح سے شام
 تک صرف کام ہی کام کرنے کی لوگوں میں جیسے عادت سی ہو گئی ہے۔   اس کام کے دباؤ کے    بیچ
  اگر کوئی ایک دن چھٹی کا مل جائے تو    زندگی پھرسے خوشنما بن جاتی ہے۔

اس دن   کوئی کرکٹ کھیلتا ہے تو کوئی فٹبال میچ کھیلتا ہے ، ہر شخص   اپنی پسند کا لطف اٹھاتا ہے۔
ہندوستان کی تاریخ کو اگر پلٹ کر دیکھا جائے تو مغل دور حکومت  سے ہی ہفتے میں ایک دن چھٹی کا
 قانون بنا ہوا تھا لیکن مغل دور  میں چھٹی کا دن جمعہ کو مقرر کیا گیا تھا۔ لیکن بعد میں جب ہندوستان
 میں انگریزوں کی حکومت قائم ہوئی تو انگریزوں نے چھٹی کے دن کو ہٹا دیا۔ اب سبھی کام کرنے
 والوں کو ہفتے کے ساتوں دن کام کرنا پڑتا تھا۔ پورے مہینے میں انہیں بہت زیادہ ضرورت پڑنے پر
 بڑی مشکل سے 1 یا 2 دن کی چھٹی مل پاتی تھی۔اس کے علاوہ کام پر نہ آنے والے دن کی تنخواہ کاٹ
 لی  جاتی تھی۔

ان  سب پر یشانیوں کے خلاف شری نارائن  میگھا جی لوکھنڈے نے انگریزوں کے خلاف تحریک
 شروع کی ،انھوں نے مزدوروں کی تنظیم بنائی تحریکیں چلائی اور انھی کی کوششوں  سے  10جون
 1890 سے اتوار کی چھٹی کی شروعات ہوئی۔
تب سے ہمارے ملک میں سرکاری اور پرائیویٹ جگہوں پر اتوار کی چھٹی منائی جاتی ہے۔