بی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی آمد سے پہلے کی دنیا

 

نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی بعثت سے پہلے پوری دنیا ایک تاریک دور سے گزر رہی تھی۔ ہر طرف جہالت، گمراہی

اور ناانصافی کا دور دورہ تھا۔ انسانیت کے چراغ بجھ چکے تھے اور لوگ صحیح راستے سے بھٹک گئے تھے۔

جزیرۂ عرب میں لوگ زیادہ تر بت پرستی میں مبتلا تھے۔ خانہ کعبہ، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے صرف اللہ کی عبادت کے لئے بنایا تھا، اس میں تین سو ساٹھ سے زیادہ بت رکھے گئے تھے۔ لوگ ان بتوں کے آگے جھکتے، ان سے حاجتیں مانگتے اور قربانیاں پیش کرتے تھے۔ عورتوں کی کوئی عزت نہ تھی۔ انہیں کمتر سمجھا جاتا اور لڑکیوں کو زندہ دفن کر دینا عام بات تھی۔

ود خوری، شراب نوشی، قمار بازی اور لڑائی جھگڑے ان کے معمولاتِ زندگی تھے۔ طاقتور کمزوروں پر ظلم کرتے اور کوئی انہیں روکنے والا نہ تھا۔ غریب اور یتیموں کا کوئی پرسانِ حال نہ تھا۔ انصاف کا کوئی نظام موجود نہیں تھا، جس کے ہاتھ میں طاقت ہوتی وہی دوسروں پر حکومت کرتا۔

دنیا کے بڑے بڑے خطوں کا حال بھی مختلف نہ تھا۔ ایران میں آتش پرستی تھی، روم میں عیسائیت بگڑ کر شرک اور ظلم میں بدل چکی تھی، ہر طرف ذات پات کا نظام اور بت پرستی عام تھی۔ یوں پوری دنیا گمراہی اور ظلمت میں ڈوبی ہوئی تھی۔

ایسے اندھیروں میں اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ نے توحید کا پیغام دیا، انسانیت کو بلند مقام بخشا، یتیموں، غریبوں اور عورتوں کے حقوق قائم کیے اور دنیا کو علم و عدل کی روشنی عطا فرمائی۔

یوں کہا جا سکتا ہے کہ حضور اکرم ﷺ کی آمد سے پہلے دنیا ظلمت کدہ تھی اور آپ ﷺ کی بعثت نے اسے روشنی اور ہدایت سے منور کر دیا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم ﷺ کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔


No comments:

Post a Comment