قربان حسین ( مجاہد آزادی)

 عبدالرسول قربان حسین شولاپور میں تحریک آزادی کے صحافی تھے۔  قربان حسین کو انگریزوں نے 

بارہ  جنوری 1931 کو جنگ آزادی میں ملوث ہونے کا جرم ثابت ہونے پر پھانسی دے دی تھی۔  اس

 وقت قربان حسین کی عمر صرف 22 سال تھی۔  اتنی چھوٹی عمر میں شہید ہونے والے وہ پہلے ایڈیٹر ہوں گے۔

                     سن 1927 میں  انہوں نے غضنفر کے نام سے اردو زبان کا ہفت روزہ شروع کیا۔

  لفظ غضنفر کے معنی شیر کے ہیں۔  جس طرح لوک مانیہ تلک کے کیسری اخبار نے جدوجہد آزادی کے

 لیے بیداری پیدا کی، اسی طرح شولاپور ضلع میں قربان حسین کے غضنفر اخبار نے بھی بیداری پیدا کرنے کا کام کیا۔  غضنفر نام اردو  میں تھا، لیکن یہ مراٹھی میں دیوناگری رسم الخط میں چھپا تھا۔  

شولاپور میں آزادی کی جدوجہد کو دبانے کے لیے انگریزوں نے مارشل لا لگا دیا۔ اور اُس وقت قربان حسین کا جاری کردہ اخبار بھی بند کر دیا تھا۔

انہوں نے غضنفر اخبار کے لیے جدوجہد آزادی، مزدوروں کے مسائل، ہندو مسلم اتحاد سمیت
 مختلف موضوعات پر لکھا۔ ان کی زبان موثر اور فصیح تھی۔  قربان حسین ایک عام مسلمان
 گھرانے میں پیدا ہوئے۔  وہ مل مزدور تھے۔  کانگریس کارکن کے طور پر جانے جانے والے وہ
 جلسوں میں بہت موثر تقریریں کرتے تھے۔  پانچ         مئی 1930 کو مہاتما گاندھی کی گرفتاری کے
 بعد   شولاپور میں ایک ریلی میں ان کی تقریر سن کر نوجوان کارکن انگریزوں کے خلاف مشتعل
 ہوگئے۔ شولاپور میں نوجوانوں کے سڑکوں پر آنے کے بعد صورتحال کلکٹر کے قابو سے باہر
 ہو گئی۔  اس لیے نو، دس، گیارہ  مئی 1930 کو شولاپور شہر میں تین دن تک برطانوی راج نہیں
 تھا۔ شولاپور شہر نے ہندوستان سے آزادی حاصل کرنے سے پہلے تین دن تک مکمل آزادی کا
 تجربہ کیا۔