سبھاش چندر بوس
نیتا جی سبھاش چندر بوس ان عظیم رہنماؤں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ہندوستان کی آزادی میں
بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ سبھاش چندر بوس 23 جنوری 1897 کو کٹک ،اڑیسہ میں پیدا
ہوئے۔نیتا جی سبھاش چندر بوس اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے۔
ہندوستان میں ایک تحریری امتحان کے دوران سبھاش چندر بوس اس امتحان کے حوالے سے ایک
سطر پر غصے میں تھے "ہندوستانی فوجی عموماً بے ایمان ہوتے ہیں " یہ لائن۔ سبھاش چندر بوس نے
ڈائریکٹر سے ان کا جواب پوچھا۔ لیکن ڈائریکٹر نے بدتمیزی سے جواب دیا یہ سن کر سبھاش چندر
بوس نے سوالیہ پرچہ پھاڑ دیا اور اعلیٰ عہدے کی نوکری چھوڑ دی ، محب وطن اور خوددار نیتا جی
ہندوستانی جدوجہد آزادی میں کود پڑے اور تحریک آزادی میں جان ڈال دی۔ انڈین نیشنل
کانگریس میں شامل ہوگئے،1938 میں کانگریس کے صدر بن گئے۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی حکومت نے سبھاش بابو کو بنگال کے علی پور کی جیل میں رکھا
کیونکہ وہاں ان کے خلاف بغاوت ہو گی۔ سبھاش بابو بھی کم نہیں تھے۔ انھوں نے جیل میں کھانا چھوڑ
دیا۔ برطانوی حکومت نے ڈر کر سبھاش بابو کو رہا کر دیا۔ لیکن انھیں دوبارہ گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔
وہاں سے بھی سبھاش بابو بھیس بدل کر نکلے اور پشاور چلے گئے۔سبھاش بابو نے برطانوی حکومت کو کئی
جھٹکے دیے۔ وہ 1942 کی چلئے جاو تحریک کے رہنما تھے۔ انہوں نے آزاد ہند فوج کو تشکیل دی اور
سنگاپور میں آزاد ہند حکومت قائم کی۔ 'جئے ہند' کا اعلان کیا۔ انہوں نے اپنی فوج کو " چلو دہلی "کا حکم
دیا ۔"تم مجھے خون دو میں تمہیں آزادی دوں گا" اس طرح کے نعروں سے ہندوستان کی آزادی کی
تحریک میں جان ڈال دی۔ آزاد ہند فوج انڈوبار نکوبار جزائر کو فتح کر چکی تھیں۔اچانک
ایک ہوائی حادثہ میں 18 اگست 1945 کو سبھاش چندر بوس کا انتقال ہوگیا۔